MiRza Ghalib Poetry
اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا
لڑتے ہیں ، اور ہاتھ میں تلوار بھی نہیں
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے میرے ارماں لیکن پھر بھی کم نکلے
ان کے دیکھے سے جو آجاتی ہے منہ پر رونق
وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچھا ہے
کہتے ہیں جیتے ہیں امید پہ لوگ
ہم کو جینے کی بھی امّید نہیں
ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے
تمہیں کہو کہ یہ اندازِ گفتگو کیا ہے
عشق مجھ کو نہیں وحشت ہی سہی
میری وحشت تیری شُہرت ہی سہی
MiRza Ghalib Poetry In Urdu Love
عرضِ نیازِ عشق کے قابل نہیں رہا
جس دل پہ ناز تھا مجھے وہ دل نہیں رہا
دیکھا کے جمبشِ لب ہی تمام کر ہم کو
نہ دے جو بوسہ تو منہ سے کہیں جواب تو دے
تو پھر نہ انتظار میں نیند آئے عمر بھر
آنے کا عہد کر گئے آئے جو خواب میں
خط لکھیں گے گرچے مطلب کچھ نہ ہو
ہم تو عاشق ہیں تمہارے نام کے
MiRza Ghalib Poetry In Urdu 2 Lines
ہوا کے ہونٹ کھولیں ساتھِ کلام تو آۓ
یہ ریت جیسا بدن آندھیوں کے کام آۓ
کوئی ویرانی سی ویرانی ہے
دشت کو دیکھ کے گھر یاد آیا
جان دی، دی ہوئی اسی کی تھی
حق تو یوں ہے کہ حق ادا نہ ہوا
Ghalib Poetry Sad
پھر یہی رُت ہو عین ممکن ہے
پر تیرا انتظار ہو کہ نہ ہو
تمہارے ڈر سے اُٹھائے گئے ملال نہیں
وہاں تو چھوڑ کے آئے ہیں ہم غُبار اپنا
رُونے سے اور عشق میں بےباک ہو گئے
دھوۓ گئے ہم اتنے کہ بس پاک ہو گئے
غالب چُھوٹی شراب پر اب بھی کبھی کبھی
پیتا ہوں روزِِ ابر و شب مہتاب میں
گو ہاتھ کو جمبش نہیں آنکھوں میں تو دم ہے
رہنے دو ابھی ساغر و مینا میرے آگے
ہوئے مر کے ہم جو رُسوا ہوئے کیوں نہ غرقِ دریا
نہ کبھی جنازہ اُٹھتا نہ کہیں مزار ہوتا
غمِ ہستی کا اسد کس سے ہو جُز مرگ علاج
شمع ہر رنگ میں جلتی ہے سحر ہونے تک
Urdu Poetry
زندگانی میں سبھی رنگ تھے محرومی کے
تجھ کو دیکھا تو میں احساسِ زیاں سے نکلا
بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ
کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی
جلا ہے جسم جہاں دل بھی جل گیا ہوگا
کُریدتے ہو جو اب راکھ جستجو کیا ہے
ہم کہاں کے دانا تھے کس ہُنر میں یکتا تھے
بے سبب ہوا غالب دشمن آسماں اپنا
Best Urdu Poetry
ہم اس کے جبر کا قصہ تمام چاہتے ہیں
اور اس کی تیغ ہمارا زوال چاہتی ہے
ہوئی مدت کہ غالب مر گیا پر یاد آتا ہے
وہ ہر اِک بات پر کہنا کہ یوں ہوتا تو کیا ہوتا
کیوں جل گیا نہ تابِ رُخِ یار دیکھ کر
جلتا ہوں اپنی طاقتِ دیدار دیکھ کر
یا رب وہ نہ سمجھے ہیں نہ سمجھیں گے میری بات دے اور دل ان کو جو نہ دے مجھ کو زبان اور
غالب نہ کر حضور میں تو بار بار عرض
ظاہر ہے تیرا حال سب اُن پر کہے بغیر
Ghalib Love Poetry In Urdu
بُلبل کے کاروبار پہ ہیں خندہ ہائےِِ گُل
کہتے ہیں جس کو عشق خلل ہے دماغ کا
قاصد کے آتے آتے خط اِک اور لکھ رکھوں
میں جانتا ہوں جو وہ لکھیں گے جواب میں
اپنی گلی میں مجھ کو نہ کر دفن بعدِ قتل
میرے پتے سے خلق کو کیوں تیرا گھر ملے
بوسہ دیتے نہیں اور دل پہ ہے ہر لحظہ نگاہ
جی میں کہتے ہیں کہ مفت آئے تو مال اچھا ہے
کیا خوب تم نے غیر کو بوسہ نہیں دیا
بس چُپ رہو ہمارے بھی منہ میں زبان ہے
Ghalib Poetry On Love
نکلنا خُلد سے ادم کا سنتے آئے ہیں لیکن
بہت بے آبرو ہو کر تیرے کوچے سے ہم نکلے
دلِ ناداں تجھے ہوا کیا ہے
آخر اس درد کی دوا کیا ہے
عاشق ہوں پا معشوق فریبی ہے میرا کام
مجنوں کو بُرا کہتی ہے لیلیٰ میرے آگے
یہ مسائلِ تصوف یہ تیرا بیان غالب تجھے
تجھے ہم والی سمجھتے جو نا بادا خوار ہوتا