Sad Poetry In Urdu 2 Lines
Sad Urdu poetry, often expressed in just two lines, captures deep emotions of heartache, loss, and longing. These brief yet powerful couplets (sher) convey feelings of despair, unfulfilled love, or melancholy. The language, rich in metaphors and emotional depth, evokes a sense of sorrow and resonates with readers who have experienced similar pain.
Urh jaenge tasveer se rangon ki tarha hum
Hum waqt ki tehni pe parindon ki tarha hain
اُڑ جائیں گے تصویر سے رنگوں کی طرح ہم
ہم وقت کی ٹہنی پہ پرندوں کی طرح ہیں
بیٹھے تھے اپنی مُوج میں اچانک رُو پڑے
یوں آ کر تیرے خیال نے اچھا نہیں کیا
مُرشد ہمیں رلایا گیا ____ ستایا گیا
مُرشد ہمیں جوانی میں برباد کیا گیا
بڑی طلب ہے تیرے دیدار کی میری بے چین نگاہوں کو
دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو
ہمارا لمس تمہارے غم کشید کر لے گا
بس ایک بار گلے سے لگا کے دیکھ ہمیں
روز تھکتا ہوں میں کرکے مرمت اپنی
روز اِک نقص نیا مجھ میں نکل آتا ہے
سنا ہے ٹوٹے ہوئے ساز خوب بجتے ہیں
بڑے خلوص سے دل کے رباب لایا ہوں
ہم ہی ہدف ، ہم ہی بِِسمل ، ہم پہ ہی طعنہ زَنی
سِتم بھی تیرے ، گِلے بھی تیرے ، یہی سہی ، یُوں ہی سہی
اپنی سانسوں کے مہکتے ہوئے وجدان میں رکھ
میرا مطلب ہے کچھ دن مجھے اپنے دھیان میں رکھ
بحال کر دے مراسم یا توڑ دے یکسر
یہ درمیاں کی اذیت سے اب نکال مجھے
اس شہر بے چراغ میں جائے گی تو کہاں
آ اے شبِ فراق تجھے گھر ہی لے چلیں
دہلیز پہ ٹوٹے ہوئے پیالے کی مانند
اِک شخص نے پھینکا ہے مجھے پیاس بُجھا کر
جاتے جاتے وہ کس لیے پلٹا
اب ستائے گا یہ سوال مجھے
ہے نہ مجھے غلط فہمیاں کہ
جب بھی سمجھا تجھے اپنا سمجھا
مرشد میں جل رہا ہوں ہوائیں نہ دیجیے
مرشد ازالہ کیجیے دعائیں نہ دیجیے
تیرے ہاتھوں سے سنورے ہوئے بالوں کا
آ دیکھ میں نے کیا حال بنا رکھا ہے
کسی دن ہم بھی گُزرا ہوا کل بن جائیں گے
پہلے ہر روز پھر کبھی کبھی پھر کبھی نہیں کسی کو یاد آئیں گے
اب پوچھتے ہیں کیا نام ہے _______ تمہارا
ہائے صدقے میرے نام کی قسمیں کھانے والے
ہوئے برباد پھر بھی سدھر نہ پاۓ
وہی عقیدہ وہی پیار وہی تم اور بس تم
پلٹ کے آتا جو زندہ کو سہارا دیتا
ڈوبنے والے کو ممکن تھا کِنارہ دیتا
ہم رکھتے ہیں تعلق تو نبھاتے ہیں عمر بھر
ہم سے بدلا نہیں جاتا یار بھی ، پیار بھی
میں تجھے تا عمر یاد آؤں بھولنے والے تیری سزا ہو یہ
دل ٹوٹ گیا ہے __________صاحب
درزی کے پاس جاؤ یا موچی کے پاس
دلاسہ دیتے ہوئے لوگ کیا سمجھ پاتے
ہم ایک شخص نہیں کائنات ہارے تھے
سنا ہے رات دیر تک جاگتے ہو
یادوں کے مارے ہو یا محبت میں ہارے ہو
میری خاموشی کے راز مجھے خود نہیں معلوم
پھر نہ جانے یہ لوگ کیوں مجھے مغرور سمجھتے ہیں
دل کہتا ہے ایک بار پھر میں تیری منت کرلوں
پھر تیرا انکار سنوں اور خاموش ہو جاوں
اتنے انمول تو نہیں مگر ہماری قدر یاد رکھنا
شاید ہمارے بعد کوئی ہم جیسا نہ ملے
وہ میری خاموشی نہیں سنتا
اور مجھ سے آواز نہیں دی جاتی
قتل کر کے جاتا تو دنیا کی نظروں میں آ جاتا
سمجھ دار قاتل تھا محبت کر کے چھوڑ دیا
جناب !! رہنے دیجیے یہ تسلیاں
بچھڑنے والا میری کائنات تھا
سنا ہے بڑی محفلیں سجا رہے ہو ہم سے بچھڑنے کے بعد
لگتا ہے کوئی ہم سے بھی زیادہ برباد ہونے والا ہے
وہ اب بھی ریل میں بیٹھی سسک رہی ہوگی
میں اپنا ہاتھ ہوا میں لہرا کے لوٹ آیا
تیرے لہجے نے کھول دی آنکھیں
میں تو اندھا یقین کرتا تھا تجھ پہ
خودکشی صرف جان کی تو نہیں ہوتی
دیکھو میں نے مسکرانا چھوڑ دیا
تمہیں بھی کہاں آیا پھر منانے کا ہنر
تم ملنے بھی آئی ہو تو بال باندھ کر
میری اوقات کہاں تم سے ہم کلام ہونا
تیرے لہجے سے امیری کی مہک آتی ہے
تمہیں کھینچے گا کئی بہانوں سے
وہ ایک جادو جو میری ذات میں ہے
تیری تصویر جیب میں رکھ کر ڈر رہا ہوں
کہ لُٹ نہ جاؤں میں
وہ جسے آپ سمجھ نہیں سکتے
اس سے آگے کی داستان ہوں میں
وہ حُسن کی گنتی میں ہے لاجواب سہ
پر آج بھی وہ ویسا ہی ظالم مزاج سہ
پچھلے برس ڈر تھا تجھے کھو نہ دوں کہیں
اب کے برس دعا ہے تیرا سامنا نہ ہو
بہت مان تھا جن پراے زندگی بہت بے ایمان نکلے وہ
دوست یہ میرا نامہ تقدیر دیکھیے
اک شامِ ہجر اس میں کئی بار درج ہے
بہت سدھر گیا ہوں صاحب
دور رہتا ہوں اب اچھے لوگوں سے
نفرت ہے مجھے خود سے محبت آپ بھی مت کیجئے
کوئی تعلق نہ جوڑو مگر سامنے تو رہو
تم اپنے غرور میں خوش ہم اپنے سُرور میں خوش
اسے کہنا بدل گیا ہوں میں یہ بھی کہنا کہ تم نہ بدلنا
چاہنے والوں کو ملتے نہیں چاہنے والے
ہم نے ہر دغا باز کی باہوں میں صنم دیکھے ہیں
اُس پل میں تھے ہم دونوں ہی قابلِ دید
اُنہیں دیکھتی یا اُن کو دیکھنے دیتی
اس کو پردے کا تردد نہیں کرنا پڑتا
ایسا چہرہ ہے کہ دیکھیں تو حیا آتی ہے
تیرے ہاتھ بناؤں پنسل سے پھر ہاتھ پہ تیرے ہاتھ رکھوں
کچھ الٹا سیدھا فرض کروں کچھ سیدھا الٹا ہو جائے
یعنی اب لوگ سکھائیں گے میں کیسے دیکھوں
میری مرضی ہے میں اس شخص کو جیسے دیکھوں
ہم دونوں اُلجھے ہوئے تھے
وہ زُلفوں میں ہم زندگی میں
ہمارے پاس تو صرف تمہاری یادیں ہیں
زندگی اسے مبارک ہو جس کے پاس تم ہو
سنتے ہو محسن بے وفا اب درسِ وفا دیں گے
ہر کسی کی نظر ہم پہ ہی نظر بد سے خدا بچاۓ ہمیں
پھر یوں ہوا کہ ہم صبر کی انگلی پکڑ کر
اتنا چلے کہ راستے حیران رہ گئے