دو لائن اردو شاعری
Kiya kashish thi uski aankhon me mat poncho
Mera dil hi mujhse larr para mujhy vo shakhs chaiye
کیا کِشش تھی اس کی آنکھوں میں مت پوچھو
میرا دل ہی مجھ سے لڑ پڑا مجھے وہ شخص چاہیے
مُرشد اس کے ہاتھ خالی ہیں
مُرشد اسے کہو نہ مجھ سے چوڑیاں مانگے
کچھ تو بات ہے تیری فطرت میں ورنہ
تجھے چاہنے کی خطا ہم بار بار نہ کرتے
میری فطرت میں نہیں ہے کسی کو بھول جانا
بھولتے وہ ہیں جن کو اپنے آپ پر غرور ہوتا ہے
ہم اتنے حسین تو نہیں مگر یہ دعویٰ ہے اے دوست
جسے آنکھ بھر کے دیکھ لیں اسے الجھن میں ڈال دیتے ہیں
تم سے واجب ہے محبت کا تعلق رکھنا
اتنی دلچسپ عبادت کو قضا کون کرے گا
میری موت کے بعد میری قبر پہ مت آنا اے دوست
سنا ہے تم قبروں سے پھول اٹھا کر لڑکیوں کو دیتے ہو
ہمارا دل خریدنا چاہتی ہو مناسب قیمت بتاتے ہیں
آنکھیں اٹھائے ، ہلکا مسکرائے ، دل لے جائیے
سمجھتا ہی نہیں وہ شخص الفاظ کی گہرائی
میں نے ہر وہ لفظ کہہ دیا جس میں محبت ہو
تیرا مغرور ہو جانا _______ بجا تھا
مجھے تجھ سے محبت ہو گئی تھی
اِک شخص اس طرح میرے دل میں اتر گیا
جیسے وہ جانتا تھا میرے دل کے راستے
تجھ سے محبت کے لیے تیری موجودگی کی ضرورت نہیں
میری رگ رگ میں تیری روح کا احساس کافی ہے
بہت مشکل ہوتا ہے اس شخص کو منانا
جو روٹھا بھی نہ ہو اور بات بھی نہ کروں
نہیں ہوگی تو کہہ دیں گے وفاداری نہیں ہوتی
مگر ہم سے محبت میں __ اداکاری نہیں ہوتی
Kasam in mast aankhon ki main vo labraiz sagar hon
Jo masti me chalak jaon to meh khanon ko lay dobon
قسم ان مست آنکھوں کی میں وہ لبریز ساغر ہوں
جو مستی میں چھلک جاوں تو میخانوں کو لے ڈوبوں
حسن والوں میں ہم خود کو شمار نہیں کرتے
ہماری سادگی ہی کافی ہے لوگوں کے دل جیتنے کو
محبت بھیک جیسی ہے تو مجھے بھیک سے ہے نفرت
محبت اگر عبادت ہے تو پھر آؤ مل کر کرتے ہیں
خیال اپنا مزاج اپنا پسند اپنی کمال کیا ہے
جو یار چاہے وہ حال اپنا بنا کے رکھنا کمال یہ ہے
کتنی محبت ہے تم سے صفائی نہیں دیں گے
سائے کی طرح ساتھ رہیں گے دکھائی نہیں دیں گے
آگ تھی ، نظم تھی ، جوانی تھی
تین قسمیں تھیں ایک اٹھانی تھی