Jhoot Poetry
![]() |
jhoot poetry |
مزاجِ یار میں رنگوں کا اِختلاف دیکھ
سفید جھوٹ ہے ظالم کے سُرخ ہونٹوں پر
![]() |
jhoot poetry |
حقیقتوں سے وقف ہوں میں سب کی
جھوٹ سننے کے لیے خاموش رہتا ہوں
![]() |
Jhoot poetry |
ہزار خوبیاں تھیں اس میں مگر کمال یہ تھا
وہ جھوٹ بولتا تھا اور آنکھ بھی ملاتا تھا
روٹھی ہوئی آنکھیں کبھی جھوٹ نہیں بولتیں
کیونکہ آنسو تب ہی آتے ہیں جب اپنا کوئی درد دیتا ہے
ذرا سا جھوٹ ہی کہہ دو کہ تم بن دل نہیں لگتا
ہمارا دل بہل جائے تو تم پھر سے مکر جانا
عشق ایک سچ تھا تجھ سے جو بولا نہیں کبھی
عشق اب وہ جھوٹ ہے جو بہت بولتا ہوں میں
جھوٹ والے کہیں سے کہیں بڑھ گئے
اور میں تھا کہ سچ بولتا رہ گیا
آندھیوں کے ارادے تو اچھے نہ تھے
یہ دیا کیسے جلتا ہوا رہ گیا