Qabar Poetry In Urdu Sms

qabar poetry, qabar poetry in urdu, qabar quotes in urdu, maa ki qabar poetry, baap ki qabar poetry, qabar poetry in urdu sms, qabar poetry urdu, qaba
Kawish Poetry

 Qabar Poetry



qabar poetry


Jin ki khwahish pe gul kiya tha chragh e zindagi humne
Naaz kal raat wohi meri qabar par diya jalane aaye the

جن کی خواہش پہ گُل کیا تھا چراغِ زندگی ہم نے
ناز کل رات وہی میری قبر پر دیا جَلانے آئے تھے




Log kahenge uska koi nahi hay
Meri kabar per jhadiyan na ugne dena

لوگ کہیں گے اس کاکوئی نہیں ھے
میری قبر پر جھاڑیاں نہ اُگنے دینا




Meri qabar par mujhe rulane aaya hai
Humse mohabbat hai ye batane aaya hai
Jab zinda the to rulaya bahut hamen
Ab jab chain se soye hue hain to wo jagane aaya hai

میری قبر پر مجھے رُولانے آیا ہے
ہم سے محبت ہے یہ بتانے آیا ہے
جب زندہ تھے تو رُولایا بہت ہمیں
اب جب چین سے سوئے ہیں تو وہ جگانے آیا ہے




Karke dafan apne paraye chal diye

Bekasi ka qabar per mahatam raha


کر کے دفن اپنے پرائے چل دیے

بیکسی کا قبر پر ماتم رہا



Main muskura bhi pada hun tu kyon khafa hain log

Ke phool tuuti hui qabar par bhi khilta hai


میں مُسکرا بھی پڑا ہوں تو کیوں خفا ہیں لوگ

کہ پھول ٹوٹی ہوئی قبر پر بھی کِھلتا ھے



Bimar tu tere ishq mein ho Hi gaya hun

Agar mar gaya to qabar par bhi mat aana


بیمار تو تیرے عشق میں ہو ہی گیا ہوں

اگر مر گیا تو قبر پر بھی مت آنا



Shukriya aay qabar tak pahunchaane walon shukriya

Ab akele hi chale jaenge is manzil se ham


شکریہ اے قبر تک پہنچانے والو شکریہ

اب اکیلے ہی چلے جائیں گے اس منزل سے ہم




بعد مرنے کے میری قبر پر آیا غافل

یاد آئی میرے عیسیٰ کو دوا میرے بعد




Nasiri qabar pe ibrat ke liye likhwa do

Tool khincha hai yahan tak shab e tanhai ne


ناصری قبر پہ عبرت کے لیے لکھوا دو

طول کھینچا ھے یہاں تک شبِ تنہائی نے



نہ گورِ سِکندر نہ ھے قبر دارا

مِٹے نامیوں کے نِشاں کیسے کیسے




دبا کے قبر میں سب چل دیے دعا نہ سلام

ذرا سی دیر میں کیا ھوگیا زمانے کو




وقت کی قبر میں اُلفت کا بھرم رکھنے کو

اپنی ہی لاش اُتاری ھے تمہیں کیا معلوم




دفنا دیا گیا مجھے چاندی کی قبر میں

میں جسکو چاہتی تھی وہ لڑکا غریب تھا



قبر پر کیا ھوا جو میلا ھے

مرنے والا نِرا اکیلا ھے



زندگی تو نے مجھے قبر سے کم دی ہے زمیں

پاؤں  پھیلاؤ  تو  دیوار  میں  سر  لگتا  ھے




میں صہرا جا کے قبرِ حضرت مجنوں کو دیکھا تھا

 زیارت  کرتے  تھے  آھو  بگولا  طواف  کرتا  تھا



چراغ اس نے بجھا بھی دیا جلا بھی دیا

یہ میری قبر پہ منظر نیا _ دکھا بھی دیا



اتنا مردود ہوں کہ ڈر ہے مجھے

قبر سے پھینک دے زمین نہ کہیں



جس کا ساکن ہے میری ذات میں اب تک زندہ

پھول اس قبر پہ جا کر  میں  چڑھاؤں  کیسے



قلق غزلیں پڑھیں گے جائے قرآں سب پس مردن

ہماری  قبر  پر   کب   مجمع   اہلِ  سخن   ھو  گا



ہم اپنے چاہنے والوں کو خوب جانتے ہیں

ہماری  قبر  پر جھاڑیاں اُگی ہوئی ہوں گی