Qabar Poetry
qabar poetry |
Karke dafan apne paraye chal diye
Bekasi ka qabar per mahatam raha
کر کے دفن اپنے پرائے چل دیے
بیکسی کا قبر پر ماتم رہا
Main muskura bhi pada hun tu kyon khafa hain log
Ke phool tuuti hui qabar par bhi khilta hai
میں مُسکرا بھی پڑا ہوں تو کیوں خفا ہیں لوگ
کہ پھول ٹوٹی ہوئی قبر پر بھی کِھلتا ھے
Bimar tu tere ishq mein ho Hi gaya hun
Agar mar gaya to qabar par bhi mat aana
بیمار تو تیرے عشق میں ہو ہی گیا ہوں
اگر مر گیا تو قبر پر بھی مت آنا
Shukriya aay qabar tak pahunchaane walon shukriya
Ab akele hi chale jaenge is manzil se ham
شکریہ اے قبر تک پہنچانے والو شکریہ
اب اکیلے ہی چلے جائیں گے اس منزل سے ہم
بعد مرنے کے میری قبر پر آیا غافل
یاد آئی میرے عیسیٰ کو دوا میرے بعد
Nasiri qabar pe ibrat ke liye likhwa do
Tool khincha hai yahan tak shab e tanhai ne
ناصری قبر پہ عبرت کے لیے لکھوا دو
طول کھینچا ھے یہاں تک شبِ تنہائی نے
نہ گورِ سِکندر نہ ھے قبر دارا
مِٹے نامیوں کے نِشاں کیسے کیسے
دبا کے قبر میں سب چل دیے دعا نہ سلام
ذرا سی دیر میں کیا ھوگیا زمانے کو
وقت کی قبر میں اُلفت کا بھرم رکھنے کو
اپنی ہی لاش اُتاری ھے تمہیں کیا معلوم
دفنا دیا گیا مجھے چاندی کی قبر میں
میں جسکو چاہتی تھی وہ لڑکا غریب تھا
قبر پر کیا ھوا جو میلا ھے
مرنے والا نِرا اکیلا ھے
زندگی تو نے مجھے قبر سے کم دی ہے زمیں
پاؤں پھیلاؤ تو دیوار میں سر لگتا ھے
میں صہرا جا کے قبرِ حضرت مجنوں کو دیکھا تھا
زیارت کرتے تھے آھو بگولا طواف کرتا تھا
چراغ اس نے بجھا بھی دیا جلا بھی دیا
یہ میری قبر پہ منظر نیا _ دکھا بھی دیا
اتنا مردود ہوں کہ ڈر ہے مجھے
قبر سے پھینک دے زمین نہ کہیں
جس کا ساکن ہے میری ذات میں اب تک زندہ
پھول اس قبر پہ جا کر میں چڑھاؤں کیسے
قلق غزلیں پڑھیں گے جائے قرآں سب پس مردن
ہماری قبر پر کب مجمع اہلِ سخن ھو گا
ہم اپنے چاہنے والوں کو خوب جانتے ہیں
ہماری قبر پر جھاڑیاں اُگی ہوئی ہوں گی