Bewafa Poetry
![]() |
Bewafa Poetry |
تو نے طاق میں رکھ کر محبت میری
بے وفائی چنی تو اس میں کیا نیا کیا
وفاؤں کے کناروں کی امید پر نہ بیٹھ جانا
بے وفائی کا دریا جب بہتا ہے تو کنارے والے بھی ڈوب جاتے ہیں
کبھی تو پڑھنے آؤ مری آنکھوں کو بے وفا
شاعری نہیں تیرے دئیے ہوۓ درد لکھتا ہوں
ہم نہیں کرتے توبہ عشق سے عشق تو ہمارا پیشہ ہے
وہ عشق ہی کیا جس میں یار بے وفا نہ ہو
جب تک نہ لگے بے وفائی کی ٹھوکر
ہر کسی کو اپنی محبت پہ ناز ہوتا ہے
اندازِ عشق بھی کیا خوب تھا اس بے وفا کا
ہزاروں درد دے گیا ہمیں جان کہتے کہتے
ہاۓ لوگ بے وفائی پر چھوڑتے ہیں
اس نے میری محبت کی شدت دیکھ کر چھوڑا
اِک بے وفا کے پیار میں حد سے گزر گئے
کافر کے پیار نے ہمیں کافر بنا دیا
کتنا بے وفا ہے مُرشد مطلبی تھا وہ ایک شخص
دل جلانے کے لیے دل لگانے پر مجبور کیا ہمکو
زندگی نادان تھی جو وفا تلاش کرتی رہی
یہ بھی نہ سوچا کہ اِک دن اپنی بھی سانس بے وفا بن جائے گی
اگر تیرنا ہے تو سمندر میں آ کناروں میں کیا رکھا ہے
محبت کرنی ہے تو وطن سے کر بے وفا دنیا میں کیا رکھا ہے
اسے کہنا ہم ازل سے اکیلے رہتے ہیں
تم نے چھوڑ کر کوئی کمال نہیں کیا
ہزاروں ملیں گے زندگی کی بھیڑ میں
ہم سے بہتر مل جائے تو ناز کرنا اپنی قسمت پر
رہتے ہیں مصروف کرتے ہیں بہانے بتاتے ہیں مجبوریاں مُرشد
یہ لوگ صاف الفاظ میں خود کو بے وفا کیوں نہیں کہتے
بکھر گیا ہوں بے وفا لوگوں کو اپنا بنا کر
اے موت آ جا اب تیرا انتظار رہتا ہے مجھے
Jao bhi kiya karoge mehr o wafa
Bar_ha aazma k dekh liya
جاؤ بھی کیا کرو گے مہر و وفا
بارہا آزما کے دیکھ لیا
Meri wafaon ka kuch to sila diya hota
یہ کیا کہ تم نے جفا سے بھی ہاتھ کھینچ لیا
میری وفاؤں کا کچھ تو صلہ دیا ہوتا
Gila tab ho agar tu ne kesi se bhi nibhai ho
نہیں شکوہ مجھے کچھ بے وفائی کا تری ہرگز
گلا تب ہو اگر تو نے کسی سے بھی نبھائی ہو
Read Also Bewafa Poetry
Tum kesi k bhi ho nahin sakte
Tumko apna bana k dekh liya
تم کسی کے بھی ہو نہیں سکتے
تم کو اپنا بنا کے دیکھ لیا
Us bewafa ko bhool na jaaen to kiya karen
کام آ سکیں نہ اپنی وفائیں تو کیا کریں
اس بے وفا کو بھول نہ جائیں تو کیا کریں
نبھانے والوں کے حصے میں بس خسارہ ہیںوہ بے وفا ہے چلو فائدہ اٹھا لے گامیں اُس گھڑی تجھے شِدت سے یاد آؤں گاجہاں سارا تو جس روز آزما لے گا۔
وہ بے وفا ہیں تو کیا مت کہو برا اُسکوکہ جو ہوا سو ہوا خوش رکھے خدا اُسکونظر نہ آئے تو اسکی تلاش میں رہناکہیں ملے تو پلٹ کر نہ دیکھنا اسے
اشکِ رواں کی نہر ہے اور ہم ہیں دوستواس بے وفا کا شہر ہے اور ہم ہیں دوستویہ اجنبی سی منزلیں اور رفتگاں کی یادتنہائیوں کا زہر ہے اور ہم ہیں دوستولائی ہے اب اڑا کے گئے موسموں کی باسبرکھا کی رُت کا قہر ہے اور ہم ہیں دوستوپھرتے ہیں مثلِ موج ہوا شہر شہر میںآوارگی کی لہر ہے اور ہم ہیں دوستوشامِ الم ڈھلی تو چلی درد کی ہواراتوں کا پچھلا پہر ہے اور ہم ہیں دوستوآنکھوں میں اُڑ رہی ہے لُٹی محفلوں کی دُھولعبرت سرائے دہر ہے اور ہم ہیں دوستو(منیر نیازی)