Barish Poetry In Urdu 2 Line || Rain Poetry

barish poetry, barish poetry in urdu, barish poetry in urdu 2 lines, بارش شاعری, barish poetry in urdu text, romantic barish poetry, romantic barish p
Kawish Poetry



So today we have chosen some great poems about rain, understanding the mood of lovers. I hope you will like it very much.

Hello friends, Bash has played an important role in human life since time immemorial. Whether it's the beautiful and heartbreaking memories of old age, from the paper boat of childhood to the fiery love and separation of youth. That is why they say that.

Rain is just the name of the drops dripping from the clouds, but lovers and poets sometimes liken it to tears, so rain has an eternal place in the poetry of poets.

If it rains at the time of meeting the lover and the beloved, then it becomes a beautiful season. But if it happens at the time of separation of love, then it causes the pain of separation to increase

Just as rain makes plants and grass grow on the earth, so does rain make the wounds of old memories worse.


Barish Poetry


Barish Poetry


اے بارش: برس '''' برس اور برس
آج تو اس کی یادوں کو بہا لے جا





ہاتھ میں کاغذ کی لے کر چھتریاں
گھر سے نہ نکلا کرو برسات میں



رہنے دو اب کے تم بھی مجھے پڑھ نہ سکوگے
برسات میں کاغذ کی طرح بھیگ گیا ہوں میں




یہ رِم جِھم یہ بارش یہ آوارگی کا موسم

ہمارے بس میں ہوتا تیرے پاس چلے آتے


آج بارش بھی تیرے درد کی طرح ہے

ہلکی ہلکی ہے پر ہوتی جا رہی ہے


Kiya rog day gayi hay ye nayy mosam ki barish

Mujhy yaad a rahy hain mujhy bhool jany waly


کیا رُوگ دے گئی ہے یہ نئے موسم کی بارش

مجھے یاد آرہے ہیں مجھے بھول جانے والے 



بات تو سچ ہے مگر دل مانتا ہی نہیں

کہ بارش میں میرا گھر جلا کیسے



بارش ہوئی تو تیری خوشبو کے قافلے

ایسے اُڑے کہ شہر گُلابوں سے بھر گیا



وہ تیرے نصیب کی بارشیں کسی اور چھت پہ برس گئیں

دلِ بے خبر میری بات سُن اُسے بُھول جا اُسے بُھول جا



سوچو تو کیا لمحہ ہوگا

بارش 🌧 چھتری ⛱ تم 👫 اور میں



یہ بارش کا موسم یہ ٹھنڈا سماں

یہ بھی کوئی وقت ہے ہم سے دور رہنے کا



تم جو ہوتے تو بات اور تھی

اب کی بارش تو صرف پانی ہے


وہ بارش کے بعد بننے والی قوسِ قزح کے جیسا تھا

بچھڑ کر سارے شہر کی رونقیں پامال کر گیا



ہمارے شہر آجاؤ صدا برسات رہتی ہے

کبھی بادل برستے ہیں کبھی آنکھیں برستی ہیں



بادل بارش تیرے شہر کی ٹھنڈی ہوائیں

جہاں تم سوچو ! وہیں ہوں میں



اُداس پھرتا ہے محلے میں بارش کا پانی

کشتیاں بنانے والے بچے اب عشق کر بیٹھے ہیں



شبِ غم کی بارش میں تیرا عکس نظر آتا ہے

تیری یادوں تیری باتوں کا رقص نظر آتا ہے



بارش کی بوندیں ہی اسے میری یاد دلادیں

بارش میں کبھی ہم بھی ساتھ چلے تھے



اتنے سلیقے سے یاد آتے ہو تم

جیسے بارش ہو وقفے وقفے سے



ساری رات ان کی گود میں ہمارے آنسو گرتے رہے

صبح ہوئی تو وہ بولے رات بارش کمال کی تھی



زمینِ درد کی مٹی مہکتی رہتی ہے

کبھی رُکتی ہی نہیں انتظار کی بارش​



ہمیں اس سے اتنی محبت ہے کہ کیا بتائیں

اگر بارش کی بوندیں بھی اس کو چھو لے تو بہت جلن ہوتی ہے



تم کہتے تھے نہ کتنا پیار ہے تم سے

لو آج گِن لو یہ بارش کی بوندیں



یہ موسم کی بارش

یہ بارش کا پانی

یہ پانی کی بوندیں

تجھے ہی تو ڈھونڈیں



اے بارش برس برس اور زور سے برس

آج اپنے ساتھ اس کی یادوں کو بھی بہا لے جا



وقت ملے تو تب یاد کرتے ہو

موڈ ہو تب بات کرتے ہو

اِک زمانہ تھا جب ہر پل میسج کرتے تھے

اب تو ریگستان کی بارش کی طرح یاد کرتے ہو



اس بارش سے کہہ دو میرے آنگن میں نہ برسیں

اسے دیکھ کر مجھے کوئی شدد سے یاد آتا ہے



تمہاری یاد کی برسات جب برستی ہے

میں ٹوٹ سی جاتی ہوں کسی کچی جھونپڑی کی طرح



جانے کیوں بارش جب بھی ہوتی ہے

میرے اندر تیری یاد چُھپ چُھپ کر روتی ہے



کیا رُوگ دے گئی ہے یہ نئے موسم کی بارش

مجھے یاد آرہے ہیں مجھے بھول جانے والے



اب کون سے موسم سے کوئی آس لگائے

برسات میں بھی یاد نہ جب ان کو ہم اے 



رِم جِھم رِم جِھم برس رہی ہے

یاد تمہاری قطرہ قطرہ



بارش ہوئی تو گھر کے دریچے سے لگے ہم

چپ چاپ سوگوار تمہیں سوچتے رہے



برسات کے آتے ہی توبہ نہ رہی باقی

بادل جو نظر آئے بدلی میری نیت بھی

اُف یہ بارش یہ ٹھنڈک یہ سرد ہوائیں

اے موسم تو سب لے آیا سوائے اُس کے




فراقِ یار کی بارش ملال کا موسم

ہمارے شہر میں اترا کمال کا موسم

 


یہ بارشیں بھی تم سی ہیں

جو برس گئی تو بہار ہیں

جو ٹھہر گئی تو قرار ہیں

کبھی آ گئیں یونہی بے سبب

کبھی چھا گئیں یونہی روز و شب

کبھی شور ہے کبھی چپ سی ہیں

یہ بارشیں بھی تم سی ہیں

کسی رات میں کسی یاد کو

اِک دبی ہوئی سی راکھ کو

کبھی یوں ہوا کہ بجھا دیا

کبھی خود سے خود کو جلا دیا

کبھی بوند بوند میں گم سی ہیں

یہ بارشیں بھی تم سی ہے



January Ki Pehli Barish Poetry



وہ جسے بارش پسند نہ تھی آج دیر تک تنہا

جنوری کی بارش میں بھیگتا رہا



دینے آئی ہے میرے درد کی قیمت مجھ کو

کتنی ہمدرد ہے یہ جنوری کی پہلی بارش



عجیب سا شور ہے جنوری کی پہلی بارش میں صاحب

کے جس سے کہیں کسی کو یاد کرتے ہوئے کوئی رُو پڑا ہو



اُف یہ حسیں موسم اور یہ جنوری کی پہلی بارش

پتہ تو کرو سارے عاشق زندہ تو ہیں نا



وہ یاد آیا کچھ یوں کہ لوٹ آئے سب سلسلے

سرد ہوا سبز پتے اور جنوری کی پہلی بارش



یہ ٹھنڈی ہوا یہ رِم جِھم اور جنوری کی پہلی بارش

ہم اگر دور نہ ہوتے تو مل کر میٹھے پکوڑے کھا رہے ہوتے



آج تو آ جاؤ ظبط کے سارے بندھن توڑ کر

آج پھر عروج پر ہے درد بھی بارش بھی

اور تمہاری یاد بھی

تیرے بغیر اس موسم میں وہ مزہ کہاں

کانٹوں کی طرح چبھتی ہے جنوری کی پہلی بارش



Pehli Barish Poetry



جسے کبھی بارش پسند نہ تھی

نہ جانے کیوں آج دیر تک تنہا جنوری کی پہلی بارش میں بھیگتا رہا



سرد موسم قاتل راتیں اور جنوری کی پہلی بارش

ہائے کوئی تو ہوتا جسے ہم بھی اپنا کہتے ہیں



پھر سے تیری یاد میری چوکھٹ پہ کھڑی ہے صاحب وہی سردی وہی بارش اور وہی دلکش جنوری ہے

                          


Barish or teri yaad Poetry


بارش کا برسنا اور تیری یاد کا برسنا

اب تو ہی بتا میں کس میں بھیگو بارش میں یا تیری یاد میں


Barish Ki Barasti Boondon Ne Urdu Poetry


بارش کی برستی بوندوں نے جب دستک دی دروازے پر 

محسوس ہوا ، تم آئے ہو ، انداز تمہارے جیسا تھا



Tum apny ho is liye kehta hon

Mohabbat rait ki tarah hay

Aandhi aye to urr gai

Barish barsi to beh gai

Kabhi sehra ki ho k reh gai


Suno !!



Tum apny ho is liye kehta hon

Mohabbat kabhi wafa nahi karti

Taluq toor deti hay par juda nahi karti

Mohabbat maar deti hay laken khud nahi marti


Suno !!



Tum apny ho liye kehta hon

Tum lout jao ye rasta acha nahi

Sab dhoka hay koi sacha nahi


Suno !!


Tum apny ho is liye kehta hon

Mohabbat wafa nahi karti



پھر ساون رُت کی پُون چلی تم یاد آئے​

پھر پتوں کی پازیب بجی تم یاد آئے​

پھر کونجیں بولیں گھاس کے ہرے سمندر میں​

رُت آئی پیلے پھولوں کی تم یاد آئے​

پھر کاگا بولا گھر کے سونے آنگن میں​

پھر اَمرت رَس کی بوند پڑی تم یاد آئے​

پہلے تو میں چیخ کے رُویا اور پھر ہنسنے لگا​

بادل گرجا بجلی چمکی تم یاد آئے​

دن بھر تو میں دنیا کے دھندوں میں کھویا رہا​

جب دیواروں سے دُھوپ ڈھلی تم یاد آئے