Tamasha Poetry
tamasha poetry |
چاہت ، فکر احترام سادگی اور وفا
میری انہیں عادتوں نے میرا تماشا بنا دیا
tamasha poetry |
چپکے سے بھیجا ایک گلاب ہم نے اسے
خشبو نے پورے شہر میں تماشا بنا دیا
tamasha poetry |
تقدیر نے محبت نے عشق نے دوستوں نے
جس نے چاہا میرا تماشا بنا دیا
tamasha poetry |
مرشد اُنکے واسطے تماشا تھا
مرشد اِدھر زندگی تباہ ہو گئی
attitude poetry |
تماشا بنا کر چھوڑ دیا لوگوں نے
اب ہماری باری ھے مرشد
tamasha poetry |
میں چراغ تھا تو ہوا نے بھی
مجھے اِک تماشا بنا دیا
tamasha poetry |
یہ میری داستان تھی مرشد
تم نے تالی بجا کر تماشا بنا دیا
ہم نے بھی زندگی کو تماشا بنا دیا
اس سے گزر گئے کبھی خود سے گزر گئے
زندگی نے مجھے تماشا بنا دیا
اے موت آجا کہ اب تماشا ختم کریں
کب تک تیرے فریب کو اِک حادثہ کہوں
اے عشق تو نے میرا تماشا بنا دیا
تماشہ روز کرتے ہو وفاؤں کا جفاؤں کا
کبھی اُترو میرے دل میں محبت سیکھ جاؤ گے
تماشا نا کرو محترم
فاتحہ پڑھو اور جاؤ
مر گئے ہیں ہم