Parinde Ki Faryad allama iqbal, Poem, Nazam

parinde ki faryad, parinde ki faryad poem, parinde ki faryad in urdu, parinde ki faryad allama iqbal, parinde ki faryad nazam, ek parinde ki faryad
Kawish Poetry

 Parinde Ki Faryad Poem


Parinde ki faryad poem



آتا ھے یاد مجھ کو وہ گزرا ہوا زمانہ
وہ باغ کی بہاریں وہ چڑیوں کا چہچہانا

آزادیاں کہاں اب وہ اپنے گھونسے کی
اپنی خوشی سے آنا اپنی خوشی سے جانا

لگتی ہے چوٹ دل پر آتا ہے یاد جس دم
شبنم کے آنسوئوں پر کلیوں کا مسکرانا

وہ پیاری پیاری صورت وہ کامنی سی مورت
آباد جس کے دم سے تھا میرا آشیانہ

آتی نہیں صدائیں اس کی مرے قفس میں
ہوتی مری رہائی اے کاش میرے بس میں

کیا بد نصیب ہوں میں گھر کو ترس رہا ہوں
ساتھی تو ہیں وطن میں،میں قید میں پڑا ھوں

آئی بہار کلیاں پھولوں کی ہنس رہی ھیں
میں اس اندھیرے گھر مین قسمت کو رو رہا ہوں

اس  قید  کا  الٰہی  دکھڑا  کسے  سنائوں
ڈر ہے یہیں قفس میں_میں غم سے مر نہ جاوں

جب سے چمن چھٹا ہے یہ حال ہو گیا ھے
دل غم کو کھا رہا ہے، غم دل کو کھا رہا ھے 

گانا اسے سمجھ کر خوش ہوں نہ سننے والے
دکھے ہوئے دلوں کی فریاد یہ صدا ھے 

آزاد مجھ کو کر دے او قید کرنے والے
میں بے زباں ہوں قیدی تو چھوڑ کر دعا لے