Sad Poetry In Urdu 2 Lines Deep Without Images

sad poetry in urdu 2 lines without images, poetry in urdu 2 lines, sad poetry in urdu 2 lines, sad poetry in urdu 2 lines about life, poetry in urdu 2
Kawish Poetry

Poetry In Urdu 2 Line



اِک افسانہ رہ جائیگا اِک نشانی رہ جائیگی

ہم لوگ چلے جائیگے اِک کہانی رہ جائیگی



‏وفاوں سے مکر جانا ہمیں آیا نہیں ابتک

جو واقف نہ ہوں چاہت سے ہم ان سے ضد نہیں کرتے



پھر نہیں بستے وہ دل جو اِک بار اُجڑ جاتے ہیں

قبریں کِتنی بھی سجاو کوئی زندہ نہیں ہوتا



انسان اس وقت کتنا بے بس ہوتا ھے

جب کسی کو دیکھنے کے لیے ترس رہا ہو



وہ بے وفا نہیں تھی مُرشد

میں ہی کمبخت غریب تھا



رات بڑی مشکل سے خود کو سلایا میں نے

اپنی آنکھوں کو تیرے خواب کا لالچ دیکر



کبھی وہ خفا مجھے سے تو کبھی میں خفا اس سے 

لاکھ اختلاف کے بعد نہ جدا ہونگے ایک دوسرے سے ہم



ڈرتے ہیں تیرے بغیر کیسے گزرے گی

عمر ہے آخر ____ کوئی رات تو نہیں



محبت نہ سہی مقدمہ ہی کر دو

تاریخ در تاریخ ملاقات تو ھو گی



مجھے دیکھو گے بھیڑ میں تو پہچان جاو گے

خُوش مزاج سا چہرہ بہت اُداس سی آنکھیں



تمہیں فرق پڑنے سے اب مجھے فرق نہیں پڑتا 

یہ جو میں نے خود کو بدلا ھے یہ میرا تجھ سے بدلہ ھے



جو لوگ ہمیں دیکھ کر جلتے ہیں انہیں کہنا 

ابھی تو ہم ____ سادگی____ سے چلتے ہیں



کہ تیرا شہر بھی اچھا ھے،،، مگر غور سے سن

میرے گاؤں میں محبت کی صدا گونجتی ھے



بڑے قریب سے دیکھا ھے اِنکو،، مرشد

بڑے مطلبی ہوتے ہیں،،، یہ حُسن والے



ان حسرتوں سے کہہ دو کہی اور جاکر بسیں

اتنی جگہ کہاں ھے ______- دلِ داغ دار میں 



ہزاروں ناکام حسرتوں کے بوجھ تلے

یہ جو دل دھڑکتا ھے, کمال کرتا ھے



کھیلتے ہو جزبات سے محبت کے نام پر

شوق وفا نہ سہی خوفِ خدا تو رکھ



میری جگہ تم ہوتے⁦

تو یقین کرو تھک گئے ہوتے⁦⁦



لکڑی جلے کوئلہ بنے کوئلہ جلے تو راک بنے

میں پگلی اسی جلی نہ کوئلہ بن سکی نہ ہی راک 



تمارے شہر کے لوگ  بہت ظالم ہیں، ہائی  مرشد

قتل کر کے پوچھتے ہیں ___- جنازہ  کس کا ھے



لوگ بہت اچھے ہیں 

لیکن صرف اپنے (مطلب تک)



سانس کا ٹوٹ جانا ___ تو عام سی بات ھے

جہاں یار چھوڑ جاے موت تو اسے کہتے ہیں



بے شک محبت بہت خوبصورت چیز ھے

اگر ہاتھ تھام کر ساتھ چلنے والا انسان نیک ھو



کیوں چھوڑ جاتے ہیں ،، وہ لوگ بیج سفر میں

ارے جن سے آخری سانس تک وفا کی اُمید ہو



مقصود تیرا وجود فقط بندگی کے لیے

تو بھٹکا در بدر ثیراب زندگی کے لیے



کبھی کبھی کتنا درد دے جاتے ہیں

ان لوگوں کے لفظ

جن کے لفظ سن کر ہم ہمیشہ مسکرایا کرتے ہیں




زندگی میں بار بار سہارا نہیں ملتا

بار بار کوئی جان سے پیارا نہیں ملتا


جو پاس ہیں اسے سنبھال کے رکھنا

کھو کر وہ پھر کبھی دوبارہ نہیں ملتا

 



میرے دل و جان، میرے ہمسفر

میں اداس ہوں کوئی باتکر


تیرے لب ہلیں تو کٹے سفر

میں اداس ہوں کوئی باتکر


کوئی بوجھ ہو تو، اُتار دے

کوئی خوف ہو تو، نکال دے


میرا ہاتھ ھے، تیرے ہاتھ پر

میں اداس ہوں کوئی باتکر


نہیں یاد، کتنے برس گئے

تیری گفتگو کو، ترس گئے


میری کھڑکیاں، دیوار و در

میں اداس ہوں کوئی باتکر


ابھی مسکرا، ابھی غم نہ کر

میں اداس ہوں کوئی باتکر