Nafrat Poetry In Urdu 2 Lines Sms

nafrat poetry in urdu, nafrat poetry sms, urdu poetry on nafrat, nafrat poetry images, nafrat poetry 2 lines, nafrat wali poetry, nafrat shayari
Kawish Poetry

 Nafrat Poetry In Urdu



nafrat poetry in urdu
nafrat poetry

مجھ سے نفرت کے دعوے اپنی جگہ مرشد
میرے نام پہ اس کا پلٹ کر دیکھنا کمال تھا




نفرت نہیں ہے کسی سے
بس اب کوئی اچھا نہیں لگتا


nafrat poetry in urdu
nafrat poetry

ہم جیسے ملنگ لوگوں کو "صاحب"
نفرت کچھ نہیں کہتی محبت مار دیتی ہے


nafrat poetry in urdu
nafrat poetry

نفرت تو کہیں نہیں تھی معاملہ انا کا تھا
وہ شخص اپنی ضد میں مجھ کو گنوا گیا


nafrat poetry in urdu
nafrat poetry

حق سے دے تو تیری نفرت بھی سر آنکھوں پر
خیرات میں تو تیری محبت بھی مجھے منظور نہیں


nafrat poetry in urdu
nafrat poetry

نفرت بھی کیوں کریں آپ سے
اتنا بھی کیوں واسطہ رکھنا


nafrat poetry in urdu
nafrat poetry

خدا سلامت رکھے انہیں جو ہم سے نفرت کرتے ہیں
پیار نہ سہی کچھ تو ہے جو ہم سے کرتے ہیں دل سے


nafrat poetry in urdu
nafrat poetry

کے محبت کا تو پتا نہیں پر نفرت لوگ دل سے کرتے ہیں


nafrat poetry in urdu
nafrat poetry

نفرت ہے تو کہہ دیتے ہم سے
غیروں سے مل کر دل کیوں جلاتے ہو


nafrat poetry in urdu
nafrat poetry

اپنے گزرے ہوئے ایام سے نفرت ہے مجھے
اپنی بےکار تمناؤں پہ شرمندہ ہوں میں


nafrat poetry in urdu
nafrat poetry

نہ جانے کتنی محبت تھی اس کی نفرت میں
کئی دعاؤں سے بہتر تھی بد دعا اس کی


nafrat poetry in urdu
nafrat poetry


ہوئی نفرت محبت سے تمہاری بے وفائی سے
شکستہ دل ہوا میرا تمہاری یوں جدائی سے



اس سے اُلفت بھی تھی کبھی اتنی
جس سے نفرت ہے اَب شدید مجھے


ہماری ادا پہ تو نفرت کرنے والے بھی فدا ہیں
سوچ محبت کرنے والوں کا کیا حال ہو گا



جمع ہم کو آتی نہیں نفی سے ہم کو نفرت ہے
تجھے تقسیم کرتے ہیں تو ضرب دل پہ لگتی ہے



وہ دور بھی آیا زندگی میں
جب مجھے اپنی ہی پسند سے نفرت ہوگئی


صرف احساس بدل جاتے ہیں دنیا میں ورنہ
محبت اور نفرت ایک ہی دل سے ہوتی ہے 



زیادہ ہی نفرت کرنے لگا ہے یہ زمانہ ہم سے
ان سے کہہ دو کہ حُسن نہ سہی دل تو ہم بھی رکھتے ہیں



جو مجھ سے نفرت کرتے ہیں وہ شوق سے کریں
ہر شخص کو محبت کے قابل نہیں سمجھتی



سو دوستوں سے وہ ایک دشمن اچھا ہے
جو دل میں نفرت تو رکھتا ہے مگر منافقت نہیں



اور کسی سے دل لگاؤں بھی تو کیا لگے گا
لفظ محبت سنتے ہی نفرت ہونے لگتی ہے



عجب انداز سے طے مرحلے دل کے کیے ہم نے
جو دل کی ناز برداری تھی نفرت ہوگئی آخر



پیار تو دور کی بات ہے جناب
نفرت بھی اوقات دیکھ کر کرتی ہوں



ہم اپنی اسی ادا پر تھوڑا غرور کرتے ہیں
نفرت ہو یا محبت دونوں بھرپور کرتے ہیں


نفرت بھی کرے وہ تو کوئی دکھ نہ دے اسے
اے ربِ ذُوالجلال وہ میرا انتخاب ہے



عشق اگر جسم کو چومنا ہے
تو میں تم سے نفرت کرتا ہوں


نفرت ہی کرتے ہیں نہ لوگ ہم سے
اور ہمارا کر بھی کیا سکتے ہیں



سخت بد مزاج ہوں میں اجتناب نہیں آپ نفرت کیجیے



ارے ہم تو چاہتے ہیں لوگ ہم سے نفرت کریں
محبت بھی کون سہ لوگ سچی کرتے ہیں


فقیروں والی حالت دیکھ کر ہم سے نفرت مت کرو
جب ہم سنورتے ہیں تو دنیا ترستی ہے دیدار کو



مجھ سے نفرت ہے اگر اس کو تو اظہار کرے
کب میں کہتا ہوں مجھے پیار ہی کرتا جاۓ



آپ نفرت سے دیکھ لیتے ہیں
آپ کی یہ بھی مہربانی ہے



دل تو کرتا ہے چھوڑ جاؤ یہ دنیا ہمیشہ کے لئے
پھر خیال آتا ہے وہ نفرت کس سے کرے گا میرے جانے کے بعد


نہیں کوئی اہلِ جگر ایسا جو خرید پائے مزاج میرا
محبت اور نفرت دونوں میں بے مثال ہو میں



کچھ لوگوں سے نفرت نہیں ہوتی
بس ان کی کچھ باتیں یاد کرکے افسوس ہوتا ہے



مجھے نفرت ہے ان احساس سے
جو لوگ دوسروں کو عادت ڈال کر نظرانداز کرتے ہیں



نئے سال میں پچھلی نفرت بھلا دیں
چلو اپنی دنیا کو جنت بنا دیں



نفرت تو سیاست نے پھیلائی ہے ورنہ مسجد کے باہر
ہندو ماں اپنے بچے کو دم کروانے آج بھی آتی ہے



جان بوجھ کر دھوکہ دینے والوں سے انتہا کی نفرت ہو جائے تو
اس کی سنہری باتوں سے بدبو آنے لگتی ہے




بے خیالی میں یوں ہی بس اک ارادہ کر لیا
اپنے دل کے شوق کو حد سے زیادہ کر لیا

جانتے تھے دونوں ہم اس کو نبھا سکتے نہیں
اس نے وعدہ کر لیا میں نے بھی وعدہ کر لیا

غیر سے نفرت جو پالی خرچ خود پر ہو گئی
جتنے ہم تھے ہم نے خود کو اس سے آدھا کر لیا