Tanhai Poetry
tanhai poetry |
سائے کی طرح ساتھ رہا تیرا تصور
تنہائی بھی ہم نے کبھی تنہا نہ گزاری
tanhai poetry |
اب تو یہ عالم ہے کہ تنہائی سے تنگ آ کر
خود ہی دروازے کی زنجیر ہلا دیتے ہیں
For More Sad Poetry
tanhai poetry |
میری روح کو تنہائی کی زنجیر پہنا کر
وہ میرے پاس تو ہوتا ہے پر میرا نہیں ہوتا
tanhai poetry |
یوں نہ کہوں کہ قسمت کی بات ہے
میری تنہائی میں تیرا بھی ہاتھ ہے
tanhai poetry |
تنہائی کو تنہائی میں تنہا کیسے چھوڑوں
تنہائی نے تنہائی میں تنہا میرا ساتھ دیا
Raton ko bhaag aay ham apny makan se raat ki tanhai poetry
tanhai poetry |
Tanhaiyon ko saunp k tarikiyon ka zahr
Raton ko bhaag aay ham apny makan se
تنہائیوں کو سونپ کے تاریکیوں کا زہر
راتوں کو بھاگ آئے ہم اپنے مکان سے
tanhai poetry |
Tanhai se aati nahi din raat mujhy neend
Ya rab mera ham khwaab o ham aghosh kahan hay
تنہائی سے آتی نہیں دن رات مجھے نیند
یا رب میرا ہم خواب و ہم آغوش کہاں ہے
مر گیا تنہائی کی بانہوں میں کوئی بے مراد
تعزیت کے واسطے آئے پرندے موت پر
سخت تنہائی پسند ہوں
لوگ پاگل کہتے ہیں مجھے
تنہائی میں کرنی تو ہے اک بات کسی سے
لیکن وہ کسی وقت اکیلا نہیں ہوتا
انا کا شوق ہے یا پھر شوقِ تنہائی ہے
کہ اب اچھا لگتا ہے جب کوئی اچھا نہیں لگتا
دوری بھی بعد وصل قیامت ہے اک خلش
تنہائی دے خدا نہ کبھی قربتوں کے بعد
جب دل پہ غموں کا بوجھ بڑھ جائے
تو تنہائی میں رو لیا کرو
جس پر زہر بھی اثر نہ کرے
تنہائی اسے بھی مار دیتی ہے
تنہائی اصل بزم ہے گوشہ نشین کی
اے دنیا تجھ سے کٹ کے بھی تنہا نہیں ہوں میں
ایک تنہائی کے سوا کچھ نہ رہا پاس
میں نے اپنے سے زیادہ چاہا تھا اپنوں کو
لوٹ آیا ہوں پھر سے اپنی اسی قید تنہائی میں
لے گیا تھا کوئی اپنی محفلوں کا لالچ دے کر
دن میں لمحات بہت ہوتے ہیں تنہائی کے مگر
شام کے وقت تعلق کی بڑی یاد آئی
عشق کے نشے میں ڈوبے تو یہ جانا ہم نے کہ
درد میں تنہائی نہیں ہوتی تنہائی میں درد ہوتا ہے
ڈال کر کندھوں پر چادر ہم اپنی تنہائی چھپا نہ سکے
میں کسی ایسی جگہ کی تلاش میں ہوں
جہاں گہری تنہائی تو ہو مگر احساسِ تنہائی نہ ہو
ذرا جلنے والوں کو خبر کر دو
تنہائی کا شہزادہ لوٹ آیا ہے محفل میں
اپنی تنہائی میں بہتر ہوں
مجھے ضرورت نہیں عارضی سہاروں کی
میں ہوں دل ہے تنہائی ہے
تم بھی ہوتے تو اچھا ہوتا
تنہائی کی رات میں میں نے سگریٹ جلا دی
کم بخت دھواے نے اس کی تصویر بنا دی
تجھ کو بھول کے زندہ رہنا
تنہائی کے درد کو سہنا مشکل ہے بڑا مشکل ہے
اور انسان اس وقت تنہائی پسند ہو جاتا ہے
جب لوگوں کی حقیقتیں سامنے آنے لگتی ہیں
میرے مزاج کو تنہائی راس آتی ہے
مجھے پسند ہے لوگوں سے فاصلہ رکھنا
کیا خوب سزائیں ملی ہیں مجھے محبت کی
غمِ جدائی درد رسوائی رات کی تنہائی اور الزام بے وفائی
بھیڑ میں اکیلے پن کا احساس ہوتا ہے
تیرے بن یہ حال ہے میری تنہائی کا
دل تو کرتا ہے کہ میں خرید لوں تیری تنہائی
مگر افسوس میرے پاس خود تنہائی کے سِوا کچھ نہیں
تیرے ہجر میں کٹ رہی ہے یوں تنہائی
لب خاموش ہیں دیواروں نے زباں پائی ہے
راس تنہائی بھی نہیں آتی مجھ کو
اور ہر شخص سے بیزار بھی ہوں
Ham anjuman me sb ki taraf dekhty rahy
Apni tarah se koi akela nahi mila
ہم انجمن میں سب کی طرف دیکھتے رہے
اپنی طرح سے کوئی اکیلا نہیں ملا
Sahra me aa nikly to maloom howa
Tanhai ko wusat kam pad jaati hay
صحرا میں آ نکلے تو معلوم ہوا
تنہائی کو وسعت کم پڑ جاتی ہے
Koi bhi yaqeen dil ko shaad kr nahi sakta
Rooh me utar jaye jb guman ki tanhai
کوئی بھی یقین دل کو شاد کر نہیں سکتا
روح میں اتر جائے جب گماں کی تنہائی
Simatti phailti tanhai soty jagty dard
Woh apny or mery darmiyan chood gaya
سمٹتی پھیلتی تنہائی سوتے جاگتے درد
وہ اپنے اور میرے درمیاں چھوڑ گیا
Tanhai ki dulhan apni maang sajae baithi hay
Wirani abad howi hy ujdy howy darakhton me
تنہائی کی دلہن اپنی مانگ سجائے بیٹھی ہے
ویرانی آباد ہوئی ہے اجڑے ہوئے درختوں میں
Yeh kaisa qafila hy jis me saary log tanha hain
Yeh kis barzakh me hain ham sb tumhen bhi sochna hoga
یہ کیسا قافلہ ہے جس میں سارے لوگ تنہا ہیں
یہ کس برزخ میں ہیں ہم سب تمہیں بھی سوچنا ہوگا
Zamen abad hoti ja rahi hay
Kahan jaegi tanhai hamari
زمیں آباد ہوتی جا رہی ہے کہاں جائے گی تنہائی ہماری
Dekh kabhi aa kr ye la mahdood faza
Tu bhi meri tanhai me shamil ho
دیکھ کبھی آ کر یہ لا محدود فضا
تو بھی میری تنہائی میں شامل ہو
Pukara jb mujhy tanhai ne to yaad aaya
Keh apny saath bahot mukhtasar raha hon main
پکارا جب مجھے تنہائی نے تو یاد آیا
کہ اپنے ساتھ بہت مختصر رہا ہوں میں
Shahr ki bheed me shamil hay akela pan bhi
Aaj hr zehn hay tanhai ka mara dekho
شہر کی بھیڑ میں شامل ہے اکیلا پن بھی
آج ہر ذہن ہے تنہائی کا مارا دیکھو
Kitny chahry kitni shaklen phir bhi tanhai wahi
Kon le aaya mujhy in ainon k darmiyan
کتنے چہرے کتنی شکلیں پھر بھی تنہائیوں وہی
کون لے آیا مجھے ان آئینوں کے درمیاں
Sar bulandi meri tanhai tk aa pahunchi hay
Main wahan hon keh jahan koi nahi mery siwa
سر بلندی میری تنہائی تک آ پہنچی ہے
میں وہاں ہوں کہ جہاں کوئی نہیں میرے سِوا
Udasiyan hain jo din me to shab me tanhai
Basa k dekh liya shahr e aarzu main ne
اداسیاں ہیں جو دل میں تو شب میں تنہائی
بسا کے دیکھ لیا شہرِ آرزو میں نے
Ek aag gham e tanhai ki jo saary badan me phail gai
Jb jism hi saara jalta ho phir daman e dil ko bachaen kiya
اِک آگ غمِ تنہائی کی جو سارے بدن میں پھیل گئی
جب جسم ہی سارا جلتا ہو پھر دامنِ دل کو بچائیں کیا
Tanhai ki yeh kaun si manzil hay rafiqo
Ta had e nazar ek bayaban sa kyun hay
تنہائیوں کی یہ کون سی منزل ہے رفیقو
تا حدِ نظر اِک بیابان سہ کیوں ہے
Mery wajood ko parchaiyon ne tod diya
Main ek hisar tha tanhaiyon ne tod diya
میرے وجود کو پرچھائیوں نے توڑ دیا
میں اِک حصار تھا تنہائیوں نے توڑ دیا
Darwazy pr pahra deny
Tanhai ka bhoot khada hay
دروازے پر پہرا دینے تنہائی کا بُھوت کھڑا ہے