Sad Poetry In Urdu 2 Line Sms

sad shayari in urdu sms 2 lines, heart touching poetry in urdu 2 lines sms, sad poetry in urdu 2 lines without images, sad poetry in urdu 2 lines
Kawish Poetry

 Sad Shayari In Urdu Sms 2 Lines



Sad Shayari In Urdu Sms 2 Lines

چلا میں روٹھ کر آواز تک نہ دی اس نے
میں دل میں چیخ کر کہتا رہا پکار مجھے


Sad Shayari In Urdu Sms 2 Lines

میں کہاں سے لاؤں _____ بتا بکتا کہاں ہے
وہ نصیب جو تجھے عمر بھر کے لیے میرا کر دے


Sad Shayari In Urdu Sms 2 Lines

بارش ہوئی تو گاؤں میں سروس چلی گئی
مدت کے بعد اس نے اٹھایا تھا فون دوست


Sad Shayari In Urdu Sms 2 Lines

جہاں پہ لگے تمہیں کہ نیند چِھن رہی ہے سکون کھو رہا ہے
وہیں پر عشق نامراد کا صدقہ اتار دینا ہاتھ چھوڑ دینا


Sad Shayari In Urdu Sms 2 Lines


جس کی جیسی نیت ویسی کہانی رکھتا ہے
کوئی پرندوں کے لیے بندوق تو کوئی پانی رکھتا ہے



کبھی توڑا کبھی جوڑا کبھی جوڑ کے پھر توڑا
نا کارا کر دیا ہے دل کو تیری اس پیوندکاری نے



میں بیزار ہو گیا ہوں جینے سے سانس لینے سے



بہت بھیڑ تھی ان کے دل میں
اگر خود نہ نکلتے تو نکال دیے جاتے


دن کے ہنگاموں کو کیجئے دل کے سناٹے میں غرق
رات کی خاموشیوں کو وقف ماتم کیجئے



آخری نیند خوب سوئینگے در پہ دستک کا ڈر نہیں ہوگا



ستم ہی ایک رشتہ ہے ہمارے درمیاں جاناں
نہ تم کرنے سے باز آؤ نہ ہم سہنے سے باز آئیں



دل کے کسی کونے میں وہ بستا آج بھی ہے
تصویر دھندلی ہے مگر یاد آج بھی ہے



کال کر کے پوچھا اس نے کہ تم کون
ہم نے زندگی کے نام سے ان کا نمبر سیو کیا ہے



عشق میں دو کا عدد اخری ہوتا ہے
تین کی جلن آپ نہیں سمجھیں گے


رات ہوتی ہے تو اِک شخص میرے چہرے پر
اپنے حصے کی اداسی بھی چھڑک جاتا ہے



یہ بھی اس کا اپنا طریقہ ہے دان کرنے کا
وہ جس سے شرط لگاتا ہے ہار جاتا ہے



خود خوشی کا عمل حرام ہے یا رب مگر
وہ کیا کرے جسے مجبور کر دیا جائے


ہیں آنکھیں منتظر تکیے تلے بے چینیاں رکھے
نہ نیندیں دسترس میں ہیں نہ سپنے ہاتھ آتی ہیں



آنکھ کے شرک سے بھی خود کو بچائے رکھا
تیری فرقت میں کہیں اور نہ دیکھا ہم نے



میں بہت دنوں سے اداس ہوں
مجھے کوئی شام ادھار دو



جسے دیکھا اسے مخلص جانا
نگاہوں نے بڑے دھوکے دیئے صاحب



اشک میں گوندھے تبسم کو تبسم مت کہو صاحب
دل لگی کچھ اور ہے دل کی لگی کچھ اور ہے



آتشِ عشق میں جلنا پروانے کا ثانی نہیں
ایک تو پر جلتے ہیں اور ایک جان جاتی ہے



ہماری آنکھیں اداس غزلوں کے قافیے ہیں
ہمارا چہرہ پرانے وقتوں کی شاعری ہیں


پھر بانسری بجی ہے کہیں درد سے بھری
پھر رو پڑی ہیں میرے خیالوں کی شوخیاں



تمہارے ابرو کی ایک جنبش میں سندھ ساگر کے رخ کو موڑا
تمہاری خفگی نے جانِ راہب شرارےِ آتش فشاں کیے ہیں



ہزاروں عیب تھے مجھ میں مجھے معلوم تھا یہ بھی
مگر ایک شخص تھا ناداں سا مجھے انمول کہتا تھا



کرب چہرے سے ماہ و سال کا دھویا جائے
آج فرصت سے کہیں بیٹھ کے رویا جائے



سوچا نہ تھا کہ ہو گی یوں بھی کہانی ختم
یعنی محبتوں کی ہر اِک نشانی ختم



دامن میں کوئی چاند ستارہ نہ آفتاب
جگنو پہ انحصار تھا وہ بھی نہیں رہا



جب بدلتے ہیں موسم تو پرندوں کے گھر بدل جاتے ہیں
محل تو وہی رہتے ہیں نوکر بدل جاتے ہیں یہ اپنے اپنے نصیب اور مقدر کی بات ہے
کہ راستے وہی رہتے ہیں مگر لوگ بدل جاتے ہیں